نظم
مرے پیچھے
نہیں آنا
کوئی گر دیکھ
لے گا تو
کیا جانے وہ
کیا سوچے
مجھے تم فون
نہ کرنا
کسی نے سن
لیا تو
بڑی مشکل میں
پڑ جائوں گی میں
کبھی تنہائی
میں موقع ملے گا تو
کچھ بات کر
لیں گے
مگر میں گھر
سے باہر آ نہیں سکتی
کسی ہوٹل میں
یا پھر باغ
میں ملنا
مجھے اچھا
نہیں لگتا
ہاں، سنو!
کسی سے ذکر
نہ کرنا
مرے بارے میں
کوئی بات نہ کرنا
نہیں ایسے
نہیں کرنا
نہیں ویسے
نہیں کرنا
تمہاری
احتیاطیں تو مجھے برباد کر دیں گی!
[20 اپریل، 1999]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment