غزل
درد کی شدت ہے اور تنہا ہوں میں
بے بسی قسمت ہے اور تنہا ہوں میں
دائرے میں دائرہ ہے، راستہ کوئی نہیں
ورطۂ حیرت ہے اور تنہا ہوں میں
آرزوئیں کب کی رخصت ہو چکیں
مجمعِ حسرت ہے اور تنہا ہوں میں
بے حسی کا شہر ہے، آباد ہے
اجنبی خلقت ہے اور تنہا ہوں میں
فکر کو کس نے فلیتہ دے دیا
لفظ ہے، دہشت ہے، اور تنہا ہوں میں
خوف کا بازار، قاتل آڑھتی
زندگی قیمت ہے اور تنہا ہوں میں
بدمعاشی گھر گئی اشراف کے
جُرعۂ ہمت ہے اور تنہا ہوں میں
[11 اکتوبر، 2013]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔