نظم
کیا معلوم کہ
کس لمحے
خلقت کے
اسرار سے پردہ اٹھ جائے
اور جانے کیا
ہو
کیا معلوم کہ
کس لمحے
یہ ادراک بھی
ہو جائے
سب کچھ
دھوکہ، افسانہ ہے
اور اس
پیکرزار میں بس
حسن کا جھلکا
دکھلانا ہے
بے مایہ
تخلیق کو آخر
خالق بن کر
مٹ جانا ہے
لیکن یہ بھی
کیا معلوم کہ کس لمحے
افسانہ بھک
سے اُڑ جائے!
[7 مارچ، 1993]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ
۔
No comments:
Post a Comment