نظم
بہت بے چین
رہتا ہے
کسی بھی کام
کا آغاز کر لے
ادھورا چھوڑ
دیتا ہے
کہ جیسے اور
کچھ یاد آ گیا ہو
کبھی آ جائے
گہری نیند
اچانک ہڑبڑا
کر جاگ اٹھتا ہے
کوئی جیسے
کہیں آواز دیتا ہو
کسی بھی شے
میں دل لگتا نہیں اس کا
بہت بیتاب
رہتا ہے
کہیں جانے کی
جلدی ہے اسے شاید!
[14
اپریل، 1994]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment