Wednesday, October 17, 2012

Poem: 40 - Mein nay aissa tou naheen socha tha


نظم

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

میں نے سوچا تھا کہ تڑپاؤ گی، ترساؤ گی
بے رخی برتو گی، تحقیر سے پیش آؤ گی
میری ہر بات کی تضحیک کرو گی، مجھے ٹھکراؤ گی
اور کچھ روز میں ہی بھول بھلا جاؤ گی

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

میں نے چاہا تھا کہ کچھ ایسا ہو
میرے خدشات کی تعبیر نہ ہو
میرے جذبات کی تحقیر نہ ہو

اک ذرا ٹھہر کے پل بھر مری باتیں سن لو
اور مرے جذبے کی کچھ قدر کرو

مجھ پر اتنا ہی کرم ہے کافی
چاہنے والوں میں اپنے مجھے شامل کر لو

میں نے سوچا نہیں، چاہا نہیں
لیکن تم نے
دیکھتے دیکھتے بدلی کوئی چھائے جیسے
ٹوٹ کے برسے کچھ اس طرح کہ جل تھل کر دے

آن کی آن میں دیکھو کیسے
تشنہ امید کو سیراب کیا
مجھے غرقاب کیا

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

ہاں، کہیں دور کسی گوشۂ دل میں میرے
ایسی خواہش کوئی بیٹھی ہو تو معلوم نہیں!

[26 نومبر، 1997]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment