Wednesday, October 17, 2012

Poem: 36 - Jabb bhi uss say milnay jaao


نظم

جب بھی اس سے ملنے جاؤ
نیش زنی کی تاک میں ہوتی ہے وہ تو
اب آئے ہو
مدت گزری فون تمہارا آیا تھا
کیا دوبارہ فون نہیں کر سکتے تھے
چل کر آ نہیں سکتے تھے کیا
عاشقِ بالغ ہو بھی جاؤ

میں تم سے ملنے آؤں یا نہ آؤں
تم آؤ
میں تم کو فون کروں یا
رِنگ بیک کروں

چھوڑو ان باتوں کو
میرے پاس بھلا اتنا
وقت کہاں ہے

تم تو ازلوں کے فارغ
اور نکمے
عشق کے کامے، بے ذاتے

اس کے سامنے کوئی جواز،
دلیل، بہانہ، حیلہ جوئی،
یا سچائی چل نہیں سکتی
اس سے ملنا
زخم خریدنے جانا ہے!

[15 جنوری، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment