نظم
اس کی محبت
میں کیا کچھ نہیں ہو گا
ہر پل خزائیں
ہوں گی
پت جھڑ کے
موسم ہوں گے
ایسا پڑے گا
سوکھا
رخسار ترسیں
گے
اشکوں کی
قربت کو
سبزہ بھی پتہ
بھر نایاب ہو جائے گا
آنکھیں لق و
دق چٹیل میدان بن جائیں گی
ہونٹوں پہ
صحرا ہوں گے
چہرے پہ
ویرانی اور
وحشت کے
کھنڈر ہوں گے
اس کی محبت
میں کیا کچھ نہیں ہو گا
عشق و محبت
کا
ایک عجائب
خانہ
ہستی بنے گی
اپنی!
[28 جنوری، 1999]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment