Wednesday, October 17, 2012

Poem: 34 - Uss ke mahabbat mein kya kuchh naheen ho ga


نظم

اس کی محبت میں کیا کچھ نہیں ہو گا
ہر پل خزائیں ہوں گی
پت جھڑ کے موسم ہوں گے
ایسا پڑے گا سوکھا
رخسار ترسیں گے
اشکوں کی قربت کو

سبزہ بھی پتہ بھر نایاب ہو جائے گا
آنکھیں لق و دق چٹیل میدان بن جائیں گی
ہونٹوں پہ صحرا ہوں گے
چہرے پہ ویرانی اور
وحشت کے کھنڈر ہوں گے

اس کی محبت میں کیا کچھ نہیں ہو گا
عشق و محبت کا
ایک عجائب خانہ
ہستی بنے گی اپنی!

[28 جنوری، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment