نظم
مرا مکتوب گر
پہنچے
مری تحریر کو
پہچان کر
اسے تم پھاڑ
نہ دینا
پھینک نہ
دینا
ذرا سا حوصلہ
کرنا
اسے پڑھنا
مرے لفظوں کے
پردے میں
تمنا کی تڑپ
محسوس کرنا
مرے بارے میں
ٹھنڈے دل سے
پل دو پل –
سوچنا، غور
کرنا
مجھے دو لفظ
لکھ کر بھیج دینا
یہ سب باتیں
مگر
میری تسلی کے
لیے ہیں
مجھے معلوم
ہے
مرا مکتوب
شرفِ باریابی پا نہیں سکتا!
[10 فروری، 1999]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment