نظم
سنو! دیکھو!
مجھے اب خط
نہیں لکھنا
ذرا سی بات
کر لوں فون پر
ایسی کوئی
غلطی نہیں کرنا
کوئی تحفہ
بھی اب نہ بھیجنا مجھ کو
مری جانب سے
بھی
کسی پیغام یا
خط کی
کوئی امید نہ
رکھنا
تمہیں معلوم
ہونا چاہیے
کسی کی ہو
گئی ہوں میں
دنیا کے میلے
میں
کہیں
کھو گئی ہوں
میں!
[یکم اگست، 1999]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment