Wednesday, October 17, 2012

Poem: 26 - Khayaal-e-khaan hi tou tha



نظم

خیالِ خام ہی تو تھا
کہ مجھ پہ مہرباں ہے وہ

چلو یونہی سہی
بہت بے نام ہو کر
بہت بدنام ہو کر
ہوا معلوم اتنا
ہر اک سے ہنس کے ملنا
بات کرنا
مسکرا کر دیکھنا
نگاہوں میں نگاہیں ڈال کر تکنا
کھلکھلا اٹھنا
تاکنا، پوچھنا، تولنا سب کو
کھولنا سب کو
یہی اسلوب ہے اس کا

مگر اب اس کا کیا ہو کہ
خیال ِ خام ہے اب بھی
کسی پر تو بالآخر مہرباں ہو گی
وہ خوش قسمت کہیں میں ہی نہ ہوؤں!

[22 اگست، 1999]

جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment