Wednesday, October 17, 2012

Poem: 24 - Miray peechhay naheen aana


نظم

مرے پیچھے نہیں آنا
کوئی گر دیکھ لے گا تو
کیا جانے وہ کیا سوچے

مجھے تم فون نہ کرنا
کسی نے سن لیا تو
بڑی مشکل میں پڑ جائوں گی میں

کبھی تنہائی میں موقع ملے گا تو
کچھ بات کر لیں گے

مگر میں گھر سے باہر آ نہیں سکتی
کسی ہوٹل میں
یا پھر باغ میں ملنا
مجھے اچھا نہیں لگتا

ہاں، سنو!
کسی سے ذکر نہ کرنا
مرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا

نہیں ایسے نہیں کرنا
نہیں ویسے نہیں کرنا
تمہاری احتیاطیں تو مجھے برباد کر دیں گی!

[20 اپریل، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

No comments:

Post a Comment