نظم
بہت اچھی ہیں یہ باتیں
بھلا دینا نہیں
کتابیں خون کر لینا
سجا دینا نہیں
تصور میں، تقدس میں کہیں
جامد نہ ہو جانا
ہر اک شے تجربہ کرنا
چھپا دینا نہیں
یہ دنیا بھی حقیقی ہے مگر
جو خود بنائی ہے
بہت ہی بیش قیمت ہے
مٹا دینا نہیں
ہر اک انسان کلیوں کا چمن ہے
جو کہ کھلتا ہے
خیال و خواب میں، یہ سچ
جلا دینا نہیں
سلگتی فکر میں جب بھی کوئی
شعلہ لپک جائے
اسے مٹھی میں بھر لینا
بجھا دینا نہیں
[28 دسمبر، 2011 ]
جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر محفوظ ۔
No comments:
Post a Comment