Wednesday, October 17, 2012

Poem: 44 - Wo abhi yaheen tha


نظم

وہ ابھی یہیں تھا
کچھ کھیل رہا تھا
ہاں، رک رک کر ہنستا
پانی کے پستول کی پچکاری
مجھ پر ڈال رہا تھا
جو اب میری آنکھوں میں
آنسو بن کر تیر رہی ہے!

[8 مئی، 1995] 


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 43 - Tujhay hansaoon tujhay rulaoon


نظم

تجھے ہنساؤں
تجھے رلاؤں

کبھی میں تیرے قریب آؤں
قریب اتنا تو چونک جائے
تو خوف کھائے

کبھی تجھے دور سے ستاؤں
تری نہیں کو میں روند جاؤں!

[21 دسمبر، 1998]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 42 - Bohut bechaen rehta hay


نظم

بہت بے چین رہتا ہے
کسی بھی کام کا آغاز کر لے
ادھورا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے اور کچھ یاد آ گیا ہو

کبھی آ جائے گہری نیند
اچانک ہڑبڑا کر جاگ اٹھتا ہے
کوئی جیسے کہیں آواز دیتا ہو

کسی بھی شے میں دل لگتا نہیں اس کا
بہت بیتاب رہتا ہے
کہیں جانے کی جلدی ہے اسے شاید!

[14 اپریل، 1994]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 41 - Tumhain itna mein chahoon ga


نظم

تمہیں اتنا میں چاہوں گا
مجھے تم سہہ نہ پاؤ گی

مری یادیں بھلا دو گی
مرا چہرہ مٹا دو گی
مری تصویر کے ہر نقش کو
بے رنگ کر دو گی
مجھے تم قتل کر دو گی!

[6 دسمبر، 1995]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 40 - Mein nay aissa tou naheen socha tha


نظم

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

میں نے سوچا تھا کہ تڑپاؤ گی، ترساؤ گی
بے رخی برتو گی، تحقیر سے پیش آؤ گی
میری ہر بات کی تضحیک کرو گی، مجھے ٹھکراؤ گی
اور کچھ روز میں ہی بھول بھلا جاؤ گی

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

میں نے چاہا تھا کہ کچھ ایسا ہو
میرے خدشات کی تعبیر نہ ہو
میرے جذبات کی تحقیر نہ ہو

اک ذرا ٹھہر کے پل بھر مری باتیں سن لو
اور مرے جذبے کی کچھ قدر کرو

مجھ پر اتنا ہی کرم ہے کافی
چاہنے والوں میں اپنے مجھے شامل کر لو

میں نے سوچا نہیں، چاہا نہیں
لیکن تم نے
دیکھتے دیکھتے بدلی کوئی چھائے جیسے
ٹوٹ کے برسے کچھ اس طرح کہ جل تھل کر دے

آن کی آن میں دیکھو کیسے
تشنہ امید کو سیراب کیا
مجھے غرقاب کیا

میں نے ایسا تو نہیں سوچا تھا
میں نے ایسا تو نہیں چاہا تھا

ہاں، کہیں دور کسی گوشۂ دل میں میرے
ایسی خواہش کوئی بیٹھی ہو تو معلوم نہیں!

[26 نومبر، 1997]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 39 - Mein kaissay dinn tumharay shehr mein aaya


نظم

میں کیسے دن تمہارے شہر میں آیا
کہ رخصت ہو رہی تھیں تم
بہن بھائی سے اور ماں باپ سے اپنے
کہ رخصت ہو رہی تھیں تم
خود اپنے آپ سے

سو میں کیا
اور میری حیثیت کیا ہے
غنیمت ہے مجھے اتنا ہی نظارہ
کہ ملبوسِ عروسی میں
تمہیں آتش بجاں دیکھا!

[3 مارچ، 1998]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 38 - Tumm aissay waqt mein aayen


نظم

تم ایسے وقت میں آئیں
کہ جب میں لٹ چکا تھا
بک چکا تھا

تم اتنی دیر سے آئیں
کہ جب میں
خود اپنا ہی مقدر لکھ چکا تھا

مجھے معلوم ہے
جو ہو چکا وہ مٹ نہیں سکتا

میں یہ بھی جانتا ہوں
جو بارش ہو چکی ہے
دھنک جو آسماں پر کھل چکی ہے
وہ خنکی جو فضا میں آ چکی ہے
کسی صورت بھی واپس ہو نہیں سکتی

میں اک خلقت ہوں
جو بھٹکی پھری
عمر بھر
کبھی اِس در
کبھی اُس در
مگر جس کا پیمبر
بہت ہی دیر سے آیا!

[3 مارچ، 1998]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 37 - Tumm jo chahoo tou chura lo nazrain


نظم

تم جو چاہو تو
چُرا لو نظریں
دیکھو نہ مجھے

نگاہِ ناز ہو
یا چشمِ کرم
ان کی تمنا کیسی

میں ہوں اک مجمعِ بے نام میں
شامل جس پر
اک اُچٹتی سی نظر کافی ہے!

[24 دسمبر، 1998]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 36 - Jabb bhi uss say milnay jaao


نظم

جب بھی اس سے ملنے جاؤ
نیش زنی کی تاک میں ہوتی ہے وہ تو
اب آئے ہو
مدت گزری فون تمہارا آیا تھا
کیا دوبارہ فون نہیں کر سکتے تھے
چل کر آ نہیں سکتے تھے کیا
عاشقِ بالغ ہو بھی جاؤ

میں تم سے ملنے آؤں یا نہ آؤں
تم آؤ
میں تم کو فون کروں یا
رِنگ بیک کروں

چھوڑو ان باتوں کو
میرے پاس بھلا اتنا
وقت کہاں ہے

تم تو ازلوں کے فارغ
اور نکمے
عشق کے کامے، بے ذاتے

اس کے سامنے کوئی جواز،
دلیل، بہانہ، حیلہ جوئی،
یا سچائی چل نہیں سکتی
اس سے ملنا
زخم خریدنے جانا ہے!

[15 جنوری، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 35 - Chaltay huay rastay ke saath


نظم

چلتے ہوئے رستے کے ساتھ
اک سانپ ہے لیٹا
مردہ ہے
دل میں خوف سا لہراتا ہے
لیکن پھر یہ کہتا ہے
میں تو چلا جاؤں گا
میرا جسم پڑا رہ جائے گا!

[11 مئی، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 34 - Uss ke mahabbat mein kya kuchh naheen ho ga


نظم

اس کی محبت میں کیا کچھ نہیں ہو گا
ہر پل خزائیں ہوں گی
پت جھڑ کے موسم ہوں گے
ایسا پڑے گا سوکھا
رخسار ترسیں گے
اشکوں کی قربت کو

سبزہ بھی پتہ بھر نایاب ہو جائے گا
آنکھیں لق و دق چٹیل میدان بن جائیں گی
ہونٹوں پہ صحرا ہوں گے
چہرے پہ ویرانی اور
وحشت کے کھنڈر ہوں گے

اس کی محبت میں کیا کچھ نہیں ہو گا
عشق و محبت کا
ایک عجائب خانہ
ہستی بنے گی اپنی!

[28 جنوری، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 33 - Mira maktoob gar pohnchay


نظم

مرا مکتوب گر پہنچے
مری تحریر کو پہچان کر
اسے تم پھاڑ نہ دینا
پھینک نہ دینا

ذرا سا حوصلہ کرنا
اسے پڑھنا

مرے لفظوں کے پردے میں
تمنا کی تڑپ محسوس کرنا
مرے بارے میں ٹھنڈے دل سے
پل دو پل –
سوچنا، غور کرنا
مجھے دو لفظ لکھ کر بھیج دینا

یہ سب باتیں مگر
میری تسلی کے لیے ہیں
مجھے معلوم ہے
مرا مکتوب شرفِ باریابی پا نہیں سکتا!

[10 فروری، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 32 - Itna paas chali aao


نظم

اتنا پاس چلی آؤ
میرا تصور سوچ نہ پائے
جان نہ پائے
میرے خون میں
سانسوں میں
رس بس جاؤ
میرا روپ ہی بن جاؤ!

[20 اکتوبر، 1999] 


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 31 - Lumss dehakta hua woh lumss


نظم

لمس
دہکتا ہوا وہ لمس

انگلیاں ہاتھوں کی جلیں
آنکھوں میں لگی آگ
جھلسا بدن سارا
ہونٹوں کی بجھی پیاس

لمس
مہکتا ہوا وہ لمس
خوشبو کی لپیٹیں
خنکی کا بھی احساس

لمس محبت میں بسا لمس!

[2 مارچ، 2000]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 30 - Sunna hay tumm America gaie ho


نظم

سنا ہے تم امیریکہ گئی ہو
کینیڈا بھی جاؤ گی
وہاں مشہورِ دنیا آبشار
نیاگرا بھی ہے
اسے دیکھو گی جب تم
مری آنکھوں کے جھرنے یاد آئیں گے!

[26 دسمبر، 1998]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 29 - Ussay batlaao ja kar


نظم

اسے بتلاؤ جا کر
میں زندہ ہوں
آباد ہوں
خوش ہوں
آزاد ہوں
اسی کے پنجۂ الفت میں پھر سے
پھڑ پھڑانے کو!

[5 جون، 2000]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 28 - Itna door chali jaao


نظم

اتنا دور چلی جاؤ
میرا تصور سوچ نہ پائے
ڈھونڈ نہ پائے
چلتے چلتے
تھک جائے، گِر جائے
بھوکا، پیاسا
مر جائے!

[18 اکتوبر، 1999 ]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 27 - Suuno dekho mujhay abb khatt naheen likhna


نظم

سنو! دیکھو!
مجھے اب خط نہیں لکھنا
ذرا سی بات کر لوں فون پر
ایسی کوئی غلطی نہیں کرنا
کوئی تحفہ بھی اب نہ بھیجنا مجھ کو

مری جانب سے بھی
کسی پیغام یا خط کی
کوئی امید نہ رکھنا

تمہیں معلوم ہونا چاہیے
کسی کی ہو گئی ہوں میں
دنیا کے میلے میں
کہیں
کھو گئی ہوں میں!

[یکم اگست، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 26 - Khayaal-e-khaan hi tou tha



نظم

خیالِ خام ہی تو تھا
کہ مجھ پہ مہرباں ہے وہ

چلو یونہی سہی
بہت بے نام ہو کر
بہت بدنام ہو کر
ہوا معلوم اتنا
ہر اک سے ہنس کے ملنا
بات کرنا
مسکرا کر دیکھنا
نگاہوں میں نگاہیں ڈال کر تکنا
کھلکھلا اٹھنا
تاکنا، پوچھنا، تولنا سب کو
کھولنا سب کو
یہی اسلوب ہے اس کا

مگر اب اس کا کیا ہو کہ
خیال ِ خام ہے اب بھی
کسی پر تو بالآخر مہرباں ہو گی
وہ خوش قسمت کہیں میں ہی نہ ہوؤں!

[22 اگست، 1999]

جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 25 - Mujhay tumm se mahabbat hay


نظم

مجھے تم سے محبت ہے
مجھے سب سے محبت ہے
تمہیں معلوم ہے
ان میں سے سچی بات ہے اک
دوسری جھوٹی!
  
[26 فروری، 2000]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Poem: 24 - Miray peechhay naheen aana


نظم

مرے پیچھے نہیں آنا
کوئی گر دیکھ لے گا تو
کیا جانے وہ کیا سوچے

مجھے تم فون نہ کرنا
کسی نے سن لیا تو
بڑی مشکل میں پڑ جائوں گی میں

کبھی تنہائی میں موقع ملے گا تو
کچھ بات کر لیں گے

مگر میں گھر سے باہر آ نہیں سکتی
کسی ہوٹل میں
یا پھر باغ میں ملنا
مجھے اچھا نہیں لگتا

ہاں، سنو!
کسی سے ذکر نہ کرنا
مرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا

نہیں ایسے نہیں کرنا
نہیں ویسے نہیں کرنا
تمہاری احتیاطیں تو مجھے برباد کر دیں گی!

[20 اپریل، 1999]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Friday, October 12, 2012

Poem: 23 - Mujhay alfaaz likhain gey


نظم

مجھے الفاظ لکھیں گے
مری ہر سوچ کھولیں گے
مری ہر بات لکھیں گے
مجھے الفاظ لکھیں گے

مری تصویر کھینچیں گے
مری آواز لکھیں گے
مجھے الفاظ لکھیں گے

مرے نغمے یہ گائیں گے
مرا سُر ساز لکھیں گے
مجھے الفاظ لکھیں گے

مرے ہمدم یہی تو ہیں
مرے ہمراز بھی ہیں یہ
مرا ہر راز لکھیں گے
مجھے الفاظ لکھیں گے

کوئی شکوہ کروں میں کیوں
سبھی الفاظ ہیں میرے
ہمیشہ ساتھ ہیں میرے
یہی دم ساز ہیں میرے
مجھے دم ساز لکھیں گے
جسے میں کہہ نہ پاؤں گا
یہ ہر وہ بات لکھیں گے
مجھے الفاظ لکھیں گے

[11 اکتوبر، 2012]

جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔

Tuesday, October 9, 2012

Poem: 22 - Iss shehr mein jangle ugg aaya


نظم

اس شہر میں جنگل اُگ آیا
تاریخ چلی الٹے پاؤں

معلوم بنا ہے نامعلوم
موجود کو جانتے ہیں معدوم
تاریخ چلی الٹے پاؤں

الفاظ بے چارے خاک ہوئے
چنگھاڑوں کی خوراک ہوئے
تاریخ چلی الٹے پاؤں

معنی کاجہاں تاراج ہوا
بھوکے لومڑ کا تاج ہوا
تاریخ چلی الٹے پاؤں

تصویریں خون آلود ہوئیں
پنجوں کا نام نمود ہوئیں
تاریخ چلی الٹے پاؤں

جو کچھ تھا حسیں، بدنام ہوا
حیوان صفت کے نام ہوا
تاریخ چلی الٹے پاؤں

نغمات کی لَے، فریاد ہوئی
مقتول کی ’ہائے‘، داد ہوئی
تاریخ چلی الٹے پاؤں

تخلیق کی آب وتاب مِٹی
ادرک بندر کے ہاتھ لگی
تاریخ چلی الٹے پاؤں

پھر سوچ کے چشمے گدلائے
من مانی، جبلت کروائے
تاریخ چلی الٹے پاؤں

ناطاقتی، موت کا جال بنی
پھر طاقت، اوجِ کمال بنی
تاریخ چلی الٹے پاؤں

قائم ہوا راج، چرندوں کا
لاگو، آئین درندوں کا
تاریخ چلی الٹے پاؤں

گھر بار ڈھلے، پھر غاروں میں
کمزور چھپے، اندھیاروں میں
تاریخ چلی الٹے پاؤں

رستے پھر سے خونخوار ہوئے
رہزن پیڑ اور اشجا رہوئے
تاریخ چلی الٹے پاؤں

پھر جان کے ہر دم لالے ہیں
ہر ہاتھ میں نیزے بھالے ہیں
تاریخ چلی الٹے پاؤں

پھر دہشت بالا دست ہوئی
ہمت جینے سے پست ہوئی
تاریخ چلی الٹے پاؤں

نہ دن میں اماں، نہ رات میں ہے
خود جائے پناہ بھی گھا ت میں ہے
تاریخ چلی الٹے پاؤں

معصوم ہرن مجرم ٹھہرے
عیار مَگَر، حاکم ٹھہرے
تاریخ چلی الٹے پاؤں

اس شہر میں جنگل اُگ آیا
تاریخ چلی الٹے پاؤں

[7 اگست، 2012]


جملہ حقوق بحقِ شاعر ـ بلاگر  محفوظ ۔